امریکا کی اسرائیل کے لیے ساڑھے 14 ارب ڈالر کے فوجی امدادی پیکیج کی منظوری

palestine
کیپشن: palestine
سورس: google

 ایک نیوز : امریکی ایوانِ نمائندگان نےاسرائیل کے لیےلگ بھگ ساڑھے 14 ارب ڈالر کے فوجی امدادی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔دوسری جانب امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے وزیراعظم پر زور دیں گے کہ انسانی بنیادوں پر لڑائی میں وقفہ کیا جائے۔
اسی طرح اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ روانگی سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں شہریوں کے کم سے کم نقصان پر بات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ لڑائی میں عارضی وقفہ ہونا چاہیے تاہم یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو اپنا دفاع کرنے سے نہیں روکیں گے۔
امریکی کے دو سرکاری عہدیداروں نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے وقت یرغمال بنائے گئے افراد کی تلاش کے لیے غزہ میں ڈرونز اڑائے جا رہے ہیں۔
اسپیکر مائیک جانسن نے ایوانِ نمائندگان کے اجلاس کے دوران معمول کے اصولوں سے ہٹ کر ری پبلکن پارٹی کی جانب سے پیش کردہ بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی امداد کے طور پر منظور کی جانے والی رقم کو کہیں اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیاں کرکے پورا کیا جائے۔

لیکن صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس بل کو ویٹو کر دیں گے جسے ایوان میں ایک سو چھیانوے ووٹوں کے مقابلے میں دو سو چھبیس ووٹوں سے منظور کیا گیا ہے۔

ایوان کے ری پبلکن اسپیکر جانسن نے کہا کہ امدادی پیکیج اسرائیل کو اپنے دفاع، جنگجو فلسطینی گروپ کے خاتمے اور ان لوگوں کو آزاد کرانے کے لیے مددگار ثابت ہو گا جنہیں حماس نے یرغمال بنا رکھا ہے۔

ان کے بقول، اس طرح ہم ایک جانب تو یہ سب کامیابیاں حاصل کریں گے اور دوسری جانب ہم ذمہ دارانہ اخراجات کو یقینی بنانے اور وفاقی حکومت کا حجم چھوٹا کرنےکے لیے کام کریں گے۔

دوسری جانب ڈیموکریٹس نے ایوانِ نمائندگان سے منظور ہونے والے بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح اسرائیل کی مدد میں تاخیر ہو گی۔

سینیٹ میں اکثریتی ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر چک شومر نے خبردار کیا ہے کہ حیرت انگیز حد تک غیر سنجیدہ اس بل کے سینیٹ میں منظور ہونے کا کوئی امکان نہیں۔

ان کے بقول، اسرائیل کی مدد کرنے کے لیے کانگریس میں پہلی قانون سازی کے ذریعے تجویز کردہ امدادی رقم اس سے بہت کم ہے جو صدر جو بائیڈن نے طلب کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے لیے تقریباً 106ارب ڈالر طلب کیے تھے جس میں اسرائیل کے علاوہ یوکرین کے لیے امداد کے ساتھ چین کی کوششوں کے سد باب اور میکسیکو کی سرحد کے ساتھ سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے بھی رقوم شامل تھیں۔