ججوں کےالزامات،300وکلاکاسپریم کورٹ کوخط،ازخودنوٹس کا مطالبہ

ججوں کےالزامات،300وکلاکاسپریم کورٹ کوخط،ازخودنوٹس کا مطالبہ
کیپشن: ججوں کےالزامات،300وکلاکاسپریم کورٹ کوخط،ازخودنوٹس کا مطالبہ

ایک نیوز:اسلام آبادہائیکورٹ کے 6ججزکےالزامات پرملک بھر کے300وکلاکاسپریم کورٹ کوخط،ازخودنوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

ججوں کے الزامات پرازخودنوٹس کیلئے سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بیٹے ثاقب جیلانی،سینئر وکلا سلمان اکرم راجہ ، عبد المعیز جعفری ، ایمان مزاری ، رینب جنجوعہ بھی سپریم کورٹ کو خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔

 وکلا کاکہنا تھاکہ ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے جرأت مندانہ اقدام کو سراہتے ہیں۔ہائیکورٹ ججوں کے خط کے معاملے پر مناسب کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔یہ عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کے نفاذ کا معاملہ ہے ۔ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس معاملے کا نوٹس لے ۔ سپریم کورٹ تمام دستیاب ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دے کر سماعت کرے ۔مفاد عامہ کی کارروائی کو عوام کے لیے براہ راست نشر کیا جائے ۔جب ججز کو منظم طریقے سے تھریٹ کیا جاتا ہے تو پورے نظام عدل پر اثر پڑتا ہے ۔اگر جج بغیر کسی خوف کے انصاف فراہمی میں آزاد نہیں تو پھر وکلا سمیت پورا قانونی نظام اہمیت نہیں رکھتا ۔یہ پہلا موقع نہیں جب ایسے الزامات لگائے گئے بلکہ اس سے قبل شوکت صدیقی نے بھی ایسے الزامات لگائے تھے۔

وکلاکا خط میں کہنا تھاکہ فوری اور شفاف انکوائری میں ناکامی سے عدلیہ کی آزادی پر عوام کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔پاکستان بار کونسل اور تمام بار ایسوسی ایشنز عدلیہ کی آزادی کو مستحکم کرنے کے لئے اجتماعی لائحہ عمل طے کرکے فوری وکلا کنونشن بلائیں۔اس معاملے کو شفاف طریقے سے نمٹا کر عدلیہ کی آزادی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔شفافیت یقینی بنانے کے لیے اس معاملے کو سیاست زدہ نہ کیا جائے ۔

وکلا کے خط کے متن کے مطابق سپریم کورٹ گائیڈ لائنز مرتب کرے اور تمام ہائیکورٹس کے ساتھ مل کر شفاف ادارہ جاتی میکانزم قائم کرے ۔ تاکہ آئندہ عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کی کسی بھی کوشش کی اطلاع دی جا سکے مؤثر اور شفاف طریقے سے اس معاملے کو نمٹایا جائے تاکہ مستقبل میں عدلیہ کی آزادی پر حرف نا آئے ۔