بھارتی تاریخ کی سب سےبڑی انتخابی دھاندلی کےنئےحقائق

بھارتی تاریخ کی سب سےبڑی انتخابی دھاندلی کےنئےحقائق
کیپشن: New facts about the biggest election rigging in Indian history

ایک نیوز: بھارتی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی دھاندلی کے نئے حقائق منظر عام پر آگئے۔
سکرول کی رپورٹ کےمطابق انڈین الیکٹورل بانڈ کرپشن کے نئے حقائق منظرعام پرآگئے، بی جے پی کا اربوں کا غبن بھارتی عوام کے سامنے آشکار ہوگیا مودی سرکار نے الیکٹورل بانڈ کے نام پر بھارتی کمپنیوں سے چندہ جمع کیا اور اسکا آدھے سے زیادہ حصہ خفیہ طور پر اپنے نام کرلیا ۔
رپورٹ کےمطابق ٹیلی کام سپیکٹرم کی نیلامی کا معاملہ بھی مودی سرکار کا گھپلا نکلا 2012 میں بھارتی سپریم کورٹ نے ٹیلی کام سپیکٹرم کے بغیر نیلامی کے دیے جانے والے 122 لائسنس منسوخ کردیے اور فوری نیلامی کروانے کا حکم دیا،  اتر پردیش کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے بھی سپریم کورٹ کی اس فیصلے کی حمایت کی جو کہ بعد میں رات و رات تبدیل ہوگئی۔

رپورٹ کےمطابق دسمبر 2023 میں مودی سرکار نے بغیر نیلامی کے ٹیلی کام سپیکٹرم کے لائسنس اپنی مرضی کی کمپنیوں کو الاٹ کرنا شروع کردیے، اس دوران ٹیلی کام کمپنی بھارتی انٹرپرائزز نے رات و رات نہ صرف لائسنس حاصل کیا بلکہ سپیس آتھرائیزیشن بھی حاصل کرلی۔
 شواہد سے ثابت ہوا کہ بھارتی گروپ نے لائسنس ملنے سے پہلے اور بعد، دو حصوں میں بی جے پی کو بانڈ کے ذریعے 150 کڑور کا چندہ دیا، بھارتی انٹرپرائزز کی مختلف کمپنیوں، ایئرٹیل اور بھارتی ٹیلی میڈیا وغیرہ نے بھی اسی دوران چندہ دیا اور یوں کل 236 کڑور کا چندہ بی جے پی کو ملا، ریلائنس انڈسٹریز اور ایلون مسک کی کمپنی سٹار لنک نے بھی سپیکٹرم کا لائسنس حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن مودی سرکار نے انہیں رد کرتے ہوئے محض بھارتی گروپ کو ہی نوازا،  کوٹک بینک کے سی ای او اور مینجنگ ڈائریکٹر ادے کوٹک کے معاملے میں بھی کچھ ایسی ہی رشوت کی لین دین سامنے آئی،ادے کوٹک کو 2015 میں ریزرو بینک کی جانب سے محض 15 فیصد کا حصہ دار بنانے کا حکم آیا جو کہ پہلے 44 فیصد تھا۔