جمہوریت ڈی ریل ہونےسے مشکلات کا شکار ہے،وکلا کی انڈیپنڈنٹ گروپ سے بات

جمہوریت ڈی ریل ہونےسے مشکلات کا شکار ہے،وکلا کی انڈیپنڈنٹ گروپ سے بات
کیپشن: جمہوریت ڈی ریل ہونےسے مشکلات کا شکار ہے،وکلا کی انڈیپنڈنٹ گروپ سے بات

ایک نیوز: فلیٹیز ہوٹل میں انڈیپنڈنٹ گروپ کی سٹیئرنگ کمیٹی کو فعال کرنے کی تقریب میں بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ ہم وکلا کے اندر اب تقسیم شروع ہو چکی ہے،میرا مشورہ ہے کہ اسٹیرنگ کمیٹی کو بحال کیا جائے،ہمیں اسٹیرنگ کمیٹی میں اپنی باقائدہ میٹنگز کرنی چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق فلیٹیز ہوٹل میں انڈیپنڈنٹ گروپ کی سٹیئرنگ کمیٹی کو فعال کرنے کی تقریب ہوئی،تقریب میں  ملک بھر سے انڈیپنڈنٹ گروپ کے فاؤنڈر ممبران نے شرکت کی۔تقریب میں بیرسٹر علی ظفر،فاروق امجد میاں،علی اشفاق صباحت رضوی، ساجد مجید، عابد ساقی اور  علی قلانوری امتیاز رشید سمیت دیگر نے شرکت کی۔

بیرسٹر علی ظفر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں فیصلے مل بیٹھ کر کیے جاتے ہیں،قائد اعظم نے بھی جمہوریت اپنائی،ہمارے ملک میں جب ہم نے جمہوریت سے ڈی ریل ہوئے تو ہم مشکلات کا شکار ہوئے،آج بھی ہم مشکلات کا شکار ہیں،پرنسپل مسائل پر ہمیں مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے جمہوریت اس کا نام ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جمہوریت کا بیج یونانی فلسفیوں نے بویا تھا،مغرب نے جمہوری اصولوں کو اپنا اور ترقی کی،انڈیپنڈنٹ گروپ بانی  عاصمہ جہانگیر اب ہم میں نہیں ہیں،میں پی ٹی آئی کا سینیٹر ہوں،کچھ وکلا دیگر جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں،ہم وکلا کے اندر اب تقسیم شروع ہو چکی ہے،اس سے بہت سے لوگ بدظن ہوئے،میرا یہ مشورہ ہے کہ اسٹیرنگ کمیٹی کو بحال کیا جائے،ہمیں اسٹیرنگ کمیٹی میں اپنی باقائدہ میٹنگز کرنی چاہیے۔

ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر الیکشن پہلے جیتی تھیں اور گروپ بعد میں بنا تھا،ایسےملکی حالات میں کیا عاصمہ کی توانا نہ ہوتی؟اگر خرابی بار ایسوسی ایشن میں ہے، بار کونسل میں نہیں،آئین کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے،ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ججوں کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے،کچھ ججز تو ایسے ہیں جنہیں میں نے بطور وکیل کبھی سنا ہی نہیں،سید علی ظفر، عابد ساقی اپنی سیاسی وابستگی کو بار میں نہیں لاتے۔

ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ آپ کا بار میں یہ رول ہونا چاہیے کہ جس کا جو کام ہے وہ کرے، زیادہ تعداد ان وکلا  کی بار پر یقین رکھتے ہیں،برائے کرم جمہوری فیصلے کریں، بار کو اسکی ضرور ہے اگر 90 دن میں الیکشن کا لکھا ہے تو 90 دن میں ہی ہونے چاہیے،سویلینز کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں نہیں ہونا چاہیے، ہمارے جج بھی بہت بزدل ہیں۔