عدالت نےکورٹ رپورٹرزکوعدالتی رپورٹنگ کی اجازت دےدی

عدالت نےکورٹ رپورٹرزکوعدالتی رپورٹنگ کی اجازت دےدی
کیپشن: The court allowed court reporters to do court reporting

ایک نیوز:سندھ ہائیکورٹ نے کورٹ رپورٹرز کو روزہ مرہ کی عدالتی رپورٹنگ کی اجازت دے دی ۔
تفصیلات کےمطابق عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کے خلاف کورٹ رپورٹرز کی درخواست پرسماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزارمعیزجعفری نےموقف اختیارکیاکہ غیر اصولی طور پر پیمرا کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا،پیمرا کا کام متعلقہ آئین کے تحت سیٹلائیٹ چینلز کو پابند کرنا ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے تمام کورٹ رپورٹنگ کے اصول طے کئے تھے،عدالتی کارروائیوں کے حوالے سے رپورٹنگ کی جاسکتی اور تجزئیے بھی دئیے جا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نےریمارکس دئیے کے ہماری جانب سے کبھی ریمارکس دے دئیے جاتے ہیں ،یہاں کچھ میڈیا چینلز ایسے بھی ہیں جو صحیح معنوں میں رپورٹنگ نہیں کرتے۔
وکیل درخواست گزارنےکہاکہ عدالتوں کی لائیو پروسیڈنگز دکھانے کے حوالے سے بھی اعتراض کیا گیا ہے ،پیمرا کی جانب سے احکامات دئیے گئے ہیں صرف عدالتی احکامات اور فیصلوں کو ٹی وی پر نشر کیا جاسکے گا۔

چیف جسٹس نےکہاکہ جو دلائل دئیے جاتے ہیں ان میں سے بہت سے مناسب بھی نہیں ہوتے کہ ٹی وی پر بتائیں جائیں،اگر ہم اپنے ریمارکس کو سماعت کا حصہ بناتے ہیں تو پھر اسے چلانے میں کوئی مسئلہ نہیں ۔
وکیل درخواست گزارنےکہاکہ رپورٹر کی وجہ سے ہونے والی سماعتوں کے حوالے سے جانا جاسکتا ہے، اگر کورٹ رپورٹر کو ہی عدالتوں میں جانے سے روکا جائے گا تو پھر سماعت کی واضح طور پر رپورٹنگ ممکن نہیں ہوسکے گی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نےکہاکہ جب کوئی جج ریمارکس دیتا ہے یا پھر کسی سے معلومات لے رہا ہوتا ہے اس وقت بہت سے سوال کئے جاتے ہیں ، چیف جسٹس ان ریمارکس اور ان سوالات کو سماعت کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا ۔
معیزجعفروکیل نےکہاکہ یہ ادارہ اس طرح کی ہدایات کرنے کا مجاز ہی نہیں ہے ۔
عدالت نےپیمرا کے 21 مئی کے نوٹیفکیشن کی پابندی سے متعلق شقوں پر عملدرآمد روک دیا ، عدالت نے پیمرا ،وزارت اطلاعات و دیگر کو نوٹس جاری کرتے 6 جون تک جواب طلب کرلیا۔

عدالت کی جانب سے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 6 جون تک کے لئےملتوی کردی گئی۔