ایک نیوز: سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار یدتے ہوئے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویزالٰہی،صنم جاوید سمیت پی ٹی آئی کے 3 رہنماؤں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چودھری پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی۔
فیصل صدیقی وکیل پرویز الٰہی نے کہاکہ ہمیں ابھی تک ریٹرننگ افسر کا مکمل آرڈر بھی نہیں ملا، اعتراض تھا کہ ہر انتخابی حلقے میں انتخابی خرچ کیلئے الگ اکاؤنٹ نہیں کھولے گئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ 5حلقوں کیلئے 5اکاؤنٹس کھولے جائیں؟
وکیل نے کہاکہ اگر انتخابی مہم میں حد سے زائد خرچہ ہو تو الیکشن کے بعد اکاؤنٹس کو دیکھا جاتا ہے،کاغذات نامزدگی وصول کرنےوالے دن پولیس نے گھیراؤ کر رکھا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ان باتوں کو چھوڑیں قانون کی بات کریں۔
فیصل صدیقی نے کہاکہ ایک اعتراض یہ عائد کیا گیا کہ پنجاب میں 10مرلہ پلاٹ کی ملکیت چھپائی، اعتراض کیا گیا 20نومبر2023کو 10مرلہ پلاٹ خریدا،میرے موکل نے ایسا پلاٹ کبھی خریدا ہی نہیں،اس وقت وہ جیل میں تھے،ہماری دوسری دلیل یہ ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے کی آئندہ کٹ آف ڈیٹ30جون 2024ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے الیکشن ایکٹ کی اس انداز میں تشریح کرنی ہے تاکہ لوگ اپنے حق سے محروم نہ ہوں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ جائیدادیں پوچھنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ معلوم ہو امیدوار کے جیتنے سے قبل کتنے اثاثے تھے اور بعد میں کتنے ہوئے۔ آپ پلاٹ کی ملکیت سے انکار کر رہے ہیں تو ٹھیک ہے۔
وکیل نے کہا کہ حیرت انگیز طور پر ایک ہی وقت میں پرویز الٰہی، مونس الٰہی اور قیصرہ الٰہی کی اَن ڈکلئیرڈ جائیداد نکل آئی۔ آر او نے ہمیں فیصلہ بھی نہیں دیا کہ کہیں چیلنج نہ کر لیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ تو خوش قسمت ہیں کہ اچانک آپ کی اضافی جائیداد نکل آئی ہے۔ آپ یہ اضافی جائیداد کسی فلاحی ادارے کو دے دیں۔
وکیل نے کہا کہ میں تو کہتا ہوں حکومت کو اس جائیداد پر اعتراض ہے تو خود رکھ لے۔ہم الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس سے تو لگتا ہے نگران حکومت پرویزالٰہی کے کاغذات مسترد کرانے میں ملوث ہے، ریٹرننگ افسر کا کام سہولت پیدا کرنا ہے نہ کہ انتخابات میں رکاوٹ ڈالنا، بدقسمتی سے ایک ہی سیاسی جماعت کیساتھ یہ سب ہو رہا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کا مطلب لوگوں کی شمولیت ہے انہیں باہرنکالنا نہیں۔
وکیل نے کہا کہ میرے موکل کو پی پی 32 گجرات کی حد تک الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔
دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے مخالف امیدوار ارسلان سرور کے وکیل حافظ احسان کھوکھر سے استفسار کیا کہ 10 مرلہ پلاٹ کے کاغذ تک آپ کو کیسے رسائی ملی۔
جس پر انہوں نے جواب دیا کہ 10 مرلہ پلاٹ کی دستاویز پٹواری سے ملی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں نگراں حکومت اس میں ملوث ہے؟
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اس پٹواری کا نام بتائیں۔
بعد ازاں سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد پرویز الٰہی کو صوبائیا سمبلی کے حلقہ پی پی 32 گجرات سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
صنم جاوید کو تینوں حلقوں سے الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔
سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی اسیر رہنما صنم جاوید کی کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صنم جاوید کے کاغذات الگ بنک اکاؤنٹ نہ کھلوانے پر مسترد ہوئے،صنم جاوید نے اپنے والد کیساتھ مشترکہ اکاؤنٹ کاغذات میں ظاہر کیا تھا،اعتراض کیا گیا کہ الیکشن کیلئے الگ اکاؤنٹ کیوں نہیں بنایا گیا،صنم جاوید گزشتہ 9 ماہ سے جیل میں ہیں،جیل میں موجود خاتون بنک اکاؤنٹ کیسے کھلوا سکتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ شوکت بسرا نے ایک مشترکہ دوسرا الگ اکاؤنٹ ریٹرننگ افسر کو دیا،ریٹرننگ افسر نے سنگل اکاؤنٹ وصول کرنے سے ہی انکار کر دیا،ریٹرننگ افسر نے کہا 3 بجے کا وقت ختم ہوچکا۔
جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیئے کہ 3 بجے کا وقت کہاں سے نکالا ہے الیکشن کمیشن نے؟الیکشن شیڈیول میں تو نہیں لکھا کہ 3 بجے تک کاغذات جمع ہونگے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ مقررہ وقت کے آدھے گھنٹے بعد کاغذات جمع کرانے والوں کو الیکشن سے محروم کیسے رکھا جا سکتا ہے؟قانون کے مطابق نیا اکاؤنٹ کھلوایا جائے تو سنگل پہلے سے موجود مشترکہ بھی قابل قبول ہوگا،قانون میں مشترکہ اکاؤنٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد صنم جاوید کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔ صنم جاوید قومی اسمبلی کے حلقے 119، 120 اور پی پی 150 سے الیکشن لڑنے کیلئے میدان میں اتری ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کی بھی درخواست منظور کرتے ہوئے این اے 160 بہاولنگر سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی۔
سپریم کورٹ ny بیلٹ پیپر میں صنم جاوید اور شوکت بسرا کا انتخابی نشان چھاپنے کا الیکشن کمیشن کو حکم جاری کردیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقے 119 سے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز الیکشن لڑ رہی ہیں، یوں صنم جاوید ان کے مدمقابل آ گئی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما طاہر صادق کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی.
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، پی ٹی آئی رہنما طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے جس کے بعد طاہر صادق نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔
پی ٹی آئی رہنما عمراسلم کو الیکشن لڑنے کی اجازت
سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی امیدوار عمر اسلم کی کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن لڑنےکی اجازت دیدی ۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں عمر اسلم کے وکیل بیرسٹر علی ظفر، مخالف فریق اور الیکشن کمیشن حکام عدالت میں پیش ہو ئے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے عمر اسلم کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔