ڈالرکی اونچی اڑان سے قرضوں میں 2500ارب کا اضافہ

ڈالرکی اونچی اڑان سے قرضوں میں 2500ارب کا اضافہ
کیپشن: 2500 billion increase in loans due to the high flight of the dollar

ایک نیوز : ڈالر کی قدر میں تاریخی اضافے کے بعد ملک پر بیرونی قرضوں میں کم از کم ڈھائی ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔

اوپن مارکیٹ کے بعد انٹر بینک میں بھی  ڈالر کی قدر پر لگایا گیا غیر اعلا نیہ ”کیپ“ختم کردیا گیا جس کے نتیجے میں ڈالر کی قدر میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا اور دوران ٹریڈنگ ڈالر 255 روپے تک جاپہنچا جو اس سے ایک روز قبل 230.89 روپے کا تھا یعنی ایک روز میں ڈالر کی قدر میں 24روپے سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

بیرونی قرضوں میں اضافہ
ڈالر کی قدر بڑھنے کا بڑا اثر پاکستان پر بیرونی قرضوں کی مالیت پر بھی پڑتا ہے جس کی مالیت تقریباً130ارب ڈالر ہے۔معاشی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈالر کی قیمت کم از کم 250روپے ہوگی جس کا مطلب ہے کہ 230.89 روپے کے مقابلے میں 250روپے کے حساب سے ایک دن میں بیرونی قرضوں میں 2ہزار500ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے. اور اگر ڈالر کی قیمت 255 روپے ہوتی ہے تو بیرونی قرضوں کی مالیت میں ہونے والا اضافہ3ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ
پاکستان اپنی 80 فیصد تک مصنوعات کا خام مال باہر سے منگواتا ہے جس کی قیمت میں ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے اضافہ ہوجائے گا اور اس کے نتیجے میں اس خام مال سے تیار ہونے والی اشیاء کی لاگت بھی بڑھ جائے گی۔جب کہ جو تیار مصنوعات باہر سے آتی ہیں اس کی قیمت بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کی صورت میں اسی تناسب سے بڑھ جائے گا

معاشی ماہرین کا اس پر اتفاق ہے کہ ڈالر کو مارکیٹ میں طلب ورسد کی بنیاد پر کھلا چھوڑنا چایئے آئی ایم ایف کی بھی بنیادی شرطوں میں یہ شرط شامل ہے کہ ڈالرکی قدر مارکیٹ میکنزم کے مطابق ہونا چاہیے لیکن حکومت نے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت منجمد کی جس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹ وجود میں آگئی اور سارے سودے بلیک میں ہونے لگے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کو مارکیٹ بیسڈ کرنے میں نقصان نہیں ایک آدھ دن غیر معمولی صورتحال ہوگی پھر اصل قیمت پر ڈالر ٹریڈ ہونے لگے گا۔