سینیٹ،نومنتخب سینیٹرز نے حلف اٹھالیا،نجکاری کمیشن سمیت 6آرڈیننس پیش 

سینیٹ،نومنتخب سینیٹرز نے حلف اٹھالیا،نجکاری کمیشن سمیت 6آرڈیننس پیش 
کیپشن: سینیٹ،نومنتخب سینیٹرز نے حلف اٹھالیا،نجکاری کمیشن سمیت 6آرڈیننس پیش 

ایک نیوز:سینیٹ میں نومتنخب سینیٹرز فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے حلف اٹھالیا۔نجکاری کمیشن سمیت 6آرڈیننس سینیٹ میں پیش کئے گئے۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں سینیٹ کااجلاس ہوا ۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نےمولانا عبد الواسع اور فیصل واوڈا  سے حلف لیا۔دونوں سینیٹرز نے رول آف ممبرز پر دستخط کئے۔

چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر شہادت اعوان ،عرفان صدیقی، ثمینہ ممتاز زہری  کو پینل آف پریزائڈنگ افسران مقرر  کردیا ۔

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ ترمیمی آرڈیننس 2023،نیشنل ہائی وے اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2023،فوجداری قوانین ترمیمی آرڈیننس ،نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023،اپیلیٹ ٹربیونل آرڈیننس 2023 سینیٹ میں پیش کیاگیا۔

اپوزیشن لیڈر سیینٹ شبلی فراز کااظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھاکہ عمران خان کی قیادت کو سلام کرتا ہوں جس طرح  جمہوریت اور عوام کے لئے کھڑے ہیں ۔پچھلے نو ماہ سے جس طرح ان پر مقدمات کئے گئے ہیں اس سے ان کی استقامت میں کوئی فرق نہیں آیا۔بشری بی بی  پر چھوٹے مقدمے کر کے قید کیا گیا ہے۔یاسمین راشد،عالیہ حمزہ سمیت دیگرخواتین کو بھی قید کیاگیا ہے۔

شبلی فراز نے چیئرمین سینیٹ کو کہا کہ سینیٹراعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائے آپ پورے ہاؤس کے  چیئرمین ہیں۔

اپوزیشن لیڈر کاکہنا تھا کہ پنجاب اور  خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کو آئین کے مطابق توڑا ۔آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کو 90دن میں الیکشن کروانے چاہیے تھے جونہیں کروائے گئے۔نگراں حکومت نے پی ٹی آئی پر ظلم ڈھائے۔الیکشن کمیشن نے انتحابی نشان دیا نہ ایک پارٹی کے طورپرالیکشن لڑنے دیا۔ہمیں وہ انتخابی نشان دئیے گے جو انتہائی موذائقہ خیز تھے ۔ پھر بھی  عوام پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔ہمیں مخصوص نشستوں سے محروم کیا گیا۔ہمارے خیبرپختونخواکے سینیٹر آج ہاؤس میں موجود نہیں ۔سینٹ ابھی تک مکمل نہیں یہ آئین کی خلاف ورزی تھی۔

سینیٹراسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر سینیٹ نے جو آج باتیں کیں وہ تین چار سال پہلے کرتے تو بہتر ہوتا۔پی ڈی ایم حکومت نے الیکشن کے لئے گرانٹ دی۔نگران حکومت سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تھا۔خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات نہ ہونے پر دکھ ہے۔لیکن سوال یہ ہے وہاں الیکشن کیوں نہیں ہوئے؟۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی  کاکہنا تھا کہ میں نے پہلی دفعہ پی ٹی آئی کے سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر کی پوری تقریر غور سے سنی ۔اپوزیشن لیڈر نے بہت اچھی باتیں کی ہیں ۔اپوزیشن لیڈر کی تقریر میں کوئی خلل نہیں ڈالا گیا ۔اب اپوزیشن کو شکایت نہیں ہو ہونی چاہیے کہ ان کی بات نہیں سنی گئی ۔امید ہے کہ آپ اب دوسری سائیڈ کو بھی تسلی سے سنیں گے۔

سینیٹرانوار الحق کاکڑ کاکہنا تھا کہ نگراں حکومت نوے دن کے لئے ہوتی ہے  ۔الیکشن کے علاؤہ بھی آئینی تقاضے موجود ہیں ۔حلقہ بندیوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے تاخیر ہوئی۔معاملہ  سپریم کورٹ تک بھی گیا ۔نگراں حکومت کی دورانیہ کی کوئی خواہش نہیں تھی۔الیکشن کے لئے جو تاریخ دی گئی تھی اس سے ایک گھنٹہ آگے نہیں گئے۔

سینیٹر فیصل واوڈا کاکہنا تھا کہجب صیح بات کہنے پر مجھے پارٹی سے نکلا گیا۔اس وقت پارٹی ستاروں سے بات کر رہی تھی۔پارٹی کے کچھ لوگ وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں۔ہمیں اپنے رولز کو بہتر کرنے کی ضرورت ہےجو قوانین ہم بناتے ہیں ان پر عمل بھی ہم کروائے گئے۔ایسا نہیں ہو گا کہ کوئی باہر سے صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ دیئے۔والدین اور خاندان سب کا ایک جیسا ہے   ۔میری والدہ ڈیتھ بیڈ پر تھی جب میرے خلاف اقدامات کئے گئے ۔

فیصل واوڈا کاکہنا تھا کہ میں بہت ضدی آدمی ہوں 10 روپے پر لاکھ لگانے والا آدمی ہوں۔اپنے اوپر قوانین کا عمل درآمد نہیں ہوتا لیکن ہم پر کر دیا جاتا ہے۔جب بھٹو صاحب کو پھانسی دی گئی 44 سال بعد انصاف دیا گیا۔آصف زرداری پر  جو مقدمات بنائے گے ان کا انصاف کون دے گا ۔جس نے اس قلم کا غلط استعمال کیا ان سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا۔جب تک نظام درست نہیں ہو گا اس وقت تک 6 کو 9 اور 9 کو 6 کرنا مشکل ہو گا۔

سینیٹرفیصل واوڈا کاکہنا تھا کہ دوہری شہریت کا حلف نامے اگر ہم پر لاگو ہے تو یہ ججز اور بیوروکریٹ پر بھی لوگو کروائے گئے ۔عدل کا نظام درست کئے بغیر بہتری نہیں آئے گی۔کسی کی عزت نہ اچھالی جائے۔ایسے نہیں ہو سکتا کے سرحدوں پر قربانیاں دینے والوں کا بار بار تماشا بنایا جائے۔رولز  پر عملدرآمد کروانے کے لئے سینیٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

 سینیٹر منظور احمد کاکڑ  کاکہنا تھا کہ اس ملک میں وہی آئین ہے کبھی وہ شکوہ کرتے ہیں کبھی ہم،ایک دوسرے پر دست و گربیاں ہونے کی بجائے بات جیت سے مسائل حل کروائیں۔یہاں پر اپنے صوبوں کی بات کے بغیر قانون سازی ہونی چاہیے تھی۔بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے حالات دیکھے کیا ہیں۔کسی کی نیت نہیں ہے عدالت ہو میڈیا ہو یا کوئی بھی ہو عوام کو ریلیف دینے کی نیت ہی نہیں ۔جس کو جو منڈییت ملا ہے آئیے سب مل کر کام کریں۔ملک میں دہشتگردی پر کسی نے بات نہیں کی۔ملک میں سیلاب آیا 4 سال پہلے سب گئے فوٹو سیشن کیا لیکن کام کسی نے نہیں کیا۔عوام کے مسائل پر توجہ دی جائے صرف باتیں کرنا کافی نہیں۔

سینیٹردنیش کمار  کاکہنا تھا کہ بجٹ کے لئے جتنی سفارشات دی وہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دی گئی ۔ہم عوام کی بات کرتے ہیں اور ہمارے پاس اختیارات ہی نہیں ۔قرضے لے کر 275ارب روپے دیئے گئے مگر اس میں اسی ارب کی کرپشن ہوئی ہے ۔کسانوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اس پر رولنگ دیں۔

سینٹ کا اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔