اسحاق ڈار کا روس سے تیل خریدنے کا اعلان

اسحاق ڈار کا روس سے تیل خریدنے کا عندیہ

ایک نیوز نیوز: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ گرے لسٹ سے نام نکالنے سے متعلق پرسوں تک خبر آجائے گی۔ اچھی خبر کی امید ہے لیکن ایف اے ٹی ایف کے بعد اعلان کریں گے۔ وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ ہم نے امریکا کو بھی بتادیا ہے  پاکستان روس سے تیل خریدےگا۔ جس ریٹ پر بھارت کو روس سے تیل مل رہا ہے ہمیں بھی ملا تو لے لیں گے۔ ڈالر کی اصل قیمت 200 روپے سے کم ہے، اسے نیچے لائیں گے۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اتحادی حکومت کو مہنگائی سمیت بہت سے مسائل کا سامنا ہے، مہنگائی ہے، جسے جانے میں وقت لگے گا۔پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، گھبرانے کی ضرورت نہیں،1998میں بھی یہی کہا جارہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا مگرایسا نہیں ہوا، اس سال پاکستان کی32 سے34ارب ڈالرکی بیرونی ضروریات ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ4سال کی مس مینجمنٹ کے باعث ملک میں مہنگائی آئی، مارکیٹ کو گھبرانے اور افراتفری پھیلانے کی ضرورت نہیں، مسائل جلد حل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2013میں مہنگائی کی بھرمار اور زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم تھے، 2013میں اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں گئے، 2013میں اقتدار ملنے کے3سال بعد مہنگائی کم کی اورشرح نمو6فیصد پر لائے۔

مہنگائی نہ تو 6 ماہ میں آتی ہے اور نہ ہی جاتی ہے، ملک کی ترقی کےلیے ہمیں چارٹر آف اکانومی پر متفق ہونا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں روز ڈرامے ہوتے ہیں کہ یہ ہو جائے گا، وہ ہو جائے گا، کچھ نہیں ہو گا، افراتفری پھیلانے کی ضروت نہیں ہے، پاکستان کسی صورت ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہماری معیشت صحیح سمت میں جا رہی ہے، پہلے بھی معیشت ٹھیک کرکے دکھائی ہے اور اب بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر میں بہتری اور مہنگائی میں کمی لانا ہے، اس سال پاکستان کی 32 سے 34 ارب ڈالر کی بیرونی ضروریات ہیں۔

اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ ادوار میں پاناما کے ڈرامے نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا، پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہتری کےلیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، ریاست ہوگی تو سیاست بھی ہوگی، ابھی ہم نے بہت کام کرنا ہے، پاکستان پیرس کلب نہیں جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی پچھلی حکومت کی نا اہلی اور بری طرز حکمرانی کی وجہ سے ہے، یہ 6 مہینے میں نہیں ہوتا، مہنگائی نہ 6 مہینے میں آتی ہے اور نہ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چار سال ملک کی معاشی صورتحال مختلف تھی، ایک ارب ڈالر کا بانڈ دسمبر میں شیڈول کے مطابق میچور ہوگا، جن کی بروقت ادائیگیاں ہوں گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 ء میں مہنگائی کی بھرمار اور زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم تھے، 6 سے7 ماہ میں پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کی باتیں ہورہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آتے ہی ملکی معاشی صورتحال کے باعث آئی ایم ایف پروگرام میں گئے، 2013 میں اقتدار ملنے کے 3 سال بعد مہنگائی کم کی اور معاشی شرح نمو 6 فیصد پر لائے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 2016 میں عالمی ادارے کہہ رہے تھے کہ 2030 تک پاکستان جی 20 ممالک کا حصہ ہوگا، گزشتہ ادوار میں پاناما کے ڈرامے نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی میں ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کرتی ہے، موسمیاتی تبدیلیاں بہت بڑا چیلنج ہیں، یہ ہمارا ملک ہے سب کو ذمہ داری نبھانا ہوگی۔