اے سی کے بغیر گھروں کو ٹھنڈا کیسے رکھیں؟

اے سی کے بغیر گھروں کو ٹھنڈا کیسے رکھیں؟
ایک نیوز نیوز: گرمی کی شدید لہر نے لوگوں کا جینا دوبھر کرکے رکھ دیا ہے۔ گرمی سے سب سے زیادہ متاثر طبقہ غریبوں کا ہے جو چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہتے ہیں جو ہوا بند ہوتے ہیں جبکہ دوسری جانب لوڈشیڈنگ ان کی تکلیف کو بڑھا دیتی ہے۔
زمین کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔گھروں اور دفاتر میں گرمی پر قابو پانے کے لیے ایئر کنڈیشنرز لگائے جا رہے ہیں۔لیکن ایئر کنڈیشنر اندر جتنا ٹھنڈا کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ باہر گرمی بڑھا دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی میں ایئر کنڈیشنرز سے نکلنے والی گیس کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ اگر ایئر کنڈیشنرز گھاٹے کا سودا ہیں توگرمی کو بھگانے کے لیے کیا طریقہ اختیار کیاجائے۔آئیے پڑھتے ہیں کہ وہ کون کون سے طریقے ہیں جن سے اے سی کےبغیر بھی گھروں کو ٹھنڈا رکھا جاسکتاہے۔
سان فرانسسکو میں کیلیفورنیا اکیڈمی آف سائنس کی عمارت کی پوری چھت پر ہریالی ہے۔ اس سے عمارت کا درجہ حرارت کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے علاوہ چھت پر کھڑکیاں کھلی ہیں، جہاں سے ٹھنڈی ہوا اندر تک آتی ہے۔ شدید گرمی کے دنوں میں بھی یہاں اے سی کے بغیر گزارا ہو جاتا ہے۔
درجہ حرارت میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے اب انجینیئر اور ڈیزائنر ایسی ہی عمارتیں ڈیزائن کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
سپین کے متعدد علاقوں میں مٹی کے بڑے بڑے گھڑوں میں پانی بھر کر رکھ دیا جاتا ہے، جنہیں ’بوتیجو‘ کہتے ہیں۔
گھڑے کی مٹی ایک بار پانی جزب کرنے کے بعد اس کے اندر رکھے پانی کو ٹھنڈا رکھتی ہے۔جب ہوا ٹھنڈے گھڑوں سے ٹکراتی ہے تو خود بھی ٹھنڈی ہو جاتی ہے۔
اگر گھر کے کھلے حصے جیسے صحن میں فوارا لگا لیا جائے تو وہ بھی گرمی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اگر کسی عمارت میں بڑا کنواں کھودنے کی گنجائش نہ ہو تو زمین کے نیچے پائپ لائن بچھا کر اس میں پمپ کے ذریعے پانی گزارا جا سکتا ہے۔ اس طریقے کا استعمال گرم اور سرد دونوں ہی موسموں میں کیا جا سکتا ہے۔ شمالی چین کے متعدد علاقوں میں یہ طریقہ رائج ہے۔
اب شہروں میں زیادہ سے زیادہ پودے لگانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ امریکی شہر کولمبیا میں تو انتظامیہ کی جانب سے پورے شہر میں گرین کاریڈور بنائے جا رہے ہیں۔
حکومت کی اس کوشش سے درجہ حرارت میں دو ڈگری تک کمی لانے میں مدد حاصل ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق گرین کاریڈور بنا کر درجہ حرارت کو پانچ ڈگری تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اٹلی کے شہر میلان کی شہری انتظامیہ نے سنہ 2030 تک تین لاکھ درخت لگانے کا ہدف رکھا ہے۔ آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں بھی ایسی ہی کوششیں جاری ہیں۔
اگر اے سی کا استعمال بدستور جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب گرمی کے دنوں میں ایئر کنڈیشنر بھی دم توڑ دیں گے۔
لہذاہم سبھی کو گرمی سے لڑنے کے روایتی طریقوں پر عمل کرنا شروع کر دینا چاہیے۔