1971 کی کہانی، غازیوں کی زبانی 

1971 کی کہانی، غازیوں کی زبانی 
کیپشن: 1971 story, as told by Ghazis

ایک نیوز: 1971ء کی پاک بھارت جنگ تاریخ میں ایک سیاہ ترین باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ خطے میں ہمیشہ سے دہشتگردی کو پھیلانے اور دہشتگرد تنظیم کی پشت پناہی میں بھارتی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ 

1971 میں بھارت نے مکتی باہنی جیسی دہشتگرد تنظیم کو محب وطن پاکستانیوں پر حملوں میں استعمال کیا۔ دہشتگرد مکتی باہنی نے نہتے معصوم لوگوں خصوصاً بہاری کمیونٹی کے محب وطن پاکستانیوں پر وہ مظالم ڈھائے جس کی مثال نہیں ملتی۔

بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے میجر ریٹائرڈ ممتاز حسین شاہ بھی ان متاثرہ پاکستانیوں میں سے ہیں جنہوں نے پاکستان کی عزت و عظمت کے لئے اپنا سب کچھ لٹا دیا۔

میجر ریٹائرڈ ممتاز حسین شاہ نے اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ "مشرقی پاکستان میں تصادم مارچ 1971 میں ہی شروع ہوگیا تھا اور نومبر 1971 میں عید کے روز بھارت نے حملہ کیا"۔ "بھارتی فوج کے پاس جنگ کی تیاری کے لیے تقریباً 9 ماہ کا عرصہ تھا اور ہم اس عرصے کے دوران مشرقی پاکستان میں غیر مستحکم حالات پر قابو پانے میں مصروف تھے"۔

انہوں ںے مزید کہا کہ "مشرقی پاکستان کے تین جانب بھارت اور ایک طرف سمندر تھا، علاوہ ازیں جب گنگا جہاز کے اغواء کا واقعہ پیش آیا تو ہمارے لیے ہوائی راستہ بھی بند ہوگیا"۔ "مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوجی بالکل محصور ہوگئے"۔

انہوں ںے بتایا کہ "بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان آرمی نے 30 لاکھ بنگالیوں کو قتل کیا جبکہ اگر 30 لاکھ کو 265 دنوں میں تقسیم کیا جائے تو ایک دن میں 11 ہزار اموات اور 83 عصمت دری کے واقعات بنتے ہیں جو کہ ناممکن ہے خصوصاً جب محض 36 ہزار پر مشتمل پاک فوج جنگ میں مصروف ہو"۔ "میں چشم دید گواہ ہوں ان مظالم کا جو مکتی باہنیوں اور بھارت کی جانب سے بہاریوں پر ڈھائے گئے"۔

میجر ریٹائرڈ ممتاز حسین شاہ کا کہنا تھا کہ "چٹا گانگ میں ایک جگہ ہمیں 1000 ہزار سے زائد بچوں اور عورتوں کی لاشیں برآمد ہوئیں"۔ "یہ سب مظالم پاک فوج کے کھاتے میں ڈال دیے گئے جبکہ دسمبر کے بعد پیش آنے والے ہولناک واقعات کا جھوٹا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا گیا"۔

ان کا کہنا تھا کہ "جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ 12 مارچ کو ڈھاکہ یونیورسٹی میں 12 ہزار بنگالیوں کو قتل کیا گیا تو جب صحافیوں نے پوچھا کی ان کی قبریں کہاں ہیں تو کسی کے پاس کوئی جواب نہیں"۔ "ڈھاکہ یونیورسٹی میں جو میموریل بنایا گیا اس میں بھی محض 150 لوگوں کے نام ہیں"۔ "اس پوری جنگ کے دوران دونوں اطراف سے تقریباً 50 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "تمام بہاریوں کو بھی اپنے گھروں سے دربدر کردیا گیا"۔ "25 مارچ سے پہلے کے بھی شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت نے شرپسندوں کی پشت پناہی کی اور مشرقی پاکستان میں انتشار اور بغاوت کو ہوا دی"۔