ایک نیوز نیوز: بچے پالتو جانوروں سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ان میں احساس ذمہ داری بڑھتا ہے اور ان کے معاشرتی رویے بہتر ہو جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گھر میں کوئی پالتو جانور موجود ہو تو بچوں کا اس جانور سے ایک ایسا تعلق بن جاتا ہے، جس کے اثرات کو ان کی پوری شخصیت پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بات بچوں کی تربیت میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے کہ وہ بچپن میں جب ایک جانور کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور اس کا خیال رکھتے ہیں تو ان کی شخصیت میں نرمی اور احساس ذمہ داری کے ساتھ ساتھ حسن سلوک کے جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں۔
امریکن اکیڈمی آف چائلڈ اینڈ ایڈولسنٹ سائیکایٹری کے مطابق ایک بچہ جو کسی جانور کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس کے ساتھ حسن سلوک اور تحمل کا رویہ اختیار کرتا ہے تو پھر وہ اپنی زندگی میں لوگوں کے ساتھ بھی اسی طرح تحمل اور حسن سلوک کا مظاہرہ کرنے کی تربیت پاتا ہے۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ جانوروں کی زندگی کا سائیکل انسانوں کے مقابلے میں کافی تیز ہوتا ہے۔ یعنی وہ کم وقت میں اپنی زندگی کے بہت سے ادوار سے گزر جاتے ہیں اور بچہ ایک پالتو جانور کی زندگی کے تمام ادوار کا مشاہدہ کر پاتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ بچہ الفاظ سے زیادہ مشاہدے سے سیکھتا ہے کیوں کہ بچوں کی مشاہداتی قوت بہت تیز ہوتی ہے۔ اس طرح وہ پالتو جانوروں کو دیکھ کر یہ بھی سیکھتے ہیں کہ حادثات موت بیماریاں اور سوگ زندگی کا حصہ ہیں اور اس صورتحال میں ان کے پالتو جانور کا کیا ردعمل رہا۔
ساتھ ہی ان میں ہمدردی کے جذبات پنپتے ہیں اور پھر جب وہ اپنی زندگی میں کسی انسان کو زندگی کے ان تکلیف دہ مراحل سے گزرتے دیکھتا ہے تو وہی ہمدردی کے جذبات اپنے دل میں محسوس کرتا ہے اور ساتھ ہی ان کی تکلیف کو سمجھنے کی سکت بھی رکھتا ہے۔
چونکہ بچے حساس ہوتے ہیں لہذا جلد ہی ان جانوروں سے ایک جذباتی لگاؤ پیدا ہو جاتا ہے اور ایک مضبوط رشتہ بنا لیتے ہیں۔ یہ تعلق ان میں نہ صرف دوسرے جانوروں بلکہ انسانوں سے بھی احترام کے جذبات پیدا کرتا ہے۔
پالتو جانوروں کے ساتھ وقت گزارنے والے بچوں میں خود اعتمادی بھی دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ جب پالتو جانور ان کی ہدایات کو نہیں سمجھتے یا پھر کوئی نقصان کر بیٹھتے ہیں تو بچے وقتی طور پر جھنجھلاہٹ کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن پھر آہستہ آہستہ وہ یہ بات بھی سیکھتے ہیں کہ غصہ کرنے یا جھنجھلاہٹ کا مظاہرہ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں۔
اپنی بات تحمل اور نرم لہجے میں بھی بتائی جا سکتی ہے۔ یہ بات اپنے مشاہدے سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ جب قربانی کے موقع پر گھر آنے والے جانور کی دیکھ بھال کا موقع آتا ہے تو نہ صرف گھر کے بلکہ محلے کے تمام بچے مل جل کر اس کام میں جت جاتے ہیں۔ آپس کے اختلافات بھلا کے تمام بچے ایک ٹیم کی طرح کام کر رہے ہوتے ہیں اور انتہائی ذمہ داری سے قربانی کے جانور کا خیال رکھا جاتا ہے
یہ سب وہی بچے ہوتے ہیں جو اپنی روزمرہ زندگی میں انتہائی بے پروائی اور بد مزاجی کے ساتھ ساتھ جھنجھلاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہوتے ہیں، جس کی وجہ یہی ہے کہ بڑوں میں بڑھتا ہوا عدم برداشت کا رویہ بچوں کی شخصیت میں بھی جھلکتا ہے۔
اس کا بہترین حل یہی ہے کہ اگر ممکن ہو تو گھر میں ایک پالتو جانور ضرور رکھا جائے۔ اس جانور کی دیکھ بھال بچوں کے ذمہ لگائی جائیں جو کہ بچوں میں احساس ذمہ داری، ہمدردی اور اعتماد میں اضافہ کرے گا۔ بچے ان جانوروں سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ اس طرح سے ہم اپنے بچوں کو معاشرے کا ایک کارآمد فرد بنا سکیں گے۔