ایک نیوز: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے جمعہ کو وفاقی بجٹ 2023-24 کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا، اور کہا کہ قرضوں کی ادائیگی نے قومی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مقابلے قرضوں کی ادائیگیوں میں 85 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-24 کے 14.46 ٹریلین کے کُل بجٹ کا 55 فیصد سے زائد سود کی ادائیگیوں پر استعمال کیا جائے گا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار ربا (سود) کے خاتمے کا اپنا وعدہ پورا نہ کرسکے۔انہوں نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ فاٹا کے ضم شدہ اضلاع کو نظر انداز کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ علاقوں کی ضرورت کے مطابق معمولی رقم کا اعلان کیا گیا۔حکومت کے پاس 9200 ارب روپے ٹیکس وصول کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، کیونکہ ہدف زمینی صورتحال کے برعکس تھا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ سال تقریباً 5000 روپے جمع کیے تھے۔قوم کو خدشہ ہے حکومت آئی ایم ایف کے مطالبات پورے کرنے کے لیے مستقبل قریب میں ایک منی بجٹ پیش کرے گی۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے مکہ اور مدینہ کے بعد اگر کوئی مقدس جگہ ہے وہ پاکستان ہے،وزیراعلٰی خیبرپختونخواہ نے مجھے بلایا کہا تنخواہوں کے لئے پیسہ نہیں،معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے سب سے پہلے سودی نظام کو ختم کرنا ہے،ہمیں اللہ نے موقع دیا ہم سودی نظام کو دفن کرینگے،ہم عشر اور زکوات کا نظام قائم کرینگے۔تین کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہے۔حکومت بتائے تین کروڑ بچوں کو تعلیم دینے کیلئے کیا منصوبہ ہے۔کیا سودی نظام کے بجائےمائکرو فائنانسنگ کا نظام نہیں لایا جاسکتا۔بلوچستان بارود کے ڈھیر پر ہے خیبر پختون خواہ میں روز لاشیں گرتی ہیں۔حکومتی وزراء مذمتی بیان جاری کرتے ہیں۔ملک میں امن کون قائم کرے گا۔ہماری عدالتوں کے جج خود اعتراف کرتے ہیں ہم انصاف نہیں کرسکتے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے مزید کہا کہ ہماری عدالتوں میں سیلیکٹڈ انصاف ہورہا ہے۔پاناما لیکس کیس میں کل سپریم کورٹ گیا تھا۔پانچ چھ سال سے کہہ رہا ہوں 436 لوگوں کا احتساب چاہتا ہوں۔
پاکستان میں احتساب نام کئ کوئی چیز نہیں نہ نیب نہ عدالتیں احتساب کررہی ہیں۔ملک کو انقلاب کی ضرورت ہے مایوس نہیں ہونا ہے۔